AsiaCalling

Home News Burma برما کے حیرت انگیز فیصلے سے چین ششدر

برما کے حیرت انگیز فیصلے سے چین ششدر

ای میل چھاپیے پی ڈی ایف

Download

انتہائی حیرت انگیز طور پر برمی حکومت نے چین کے تعاون سے تعمیر کئے جانیوالے متنازعہ ڈیم پر کام روک دیا ہے۔اس فیصلے نے چینی حکومت کو ششدر کردیا ہے۔ اسی بارے میں سنتے ہیں جکارتہ انڈونیشیاءکے ریڈیو kbr68h کی آج کی رپورٹ

 

دریائے Irrawaddy برمی عوام کیلئے بہت اہمیت کا حامل ہے، اس سے فصلوں کیلئے پانی ملتا ہے، اور یہ سینکڑوں اقسام کے پرندوں، جانوروں اور مچھلیوں کی رہائش گاہ بھی ہے۔ اس کے علاوہ اسے عوام میں جذباتی اہمیت بھی حاصل ہے۔

اس مقبول گیت کے شعروں میں کہا گیا ہے کہ Irrawaddy ہماری ماں ہے، Irrawaddy ہماری روح ہے۔ جب یہ اعلان ہوا کہ ایک بڑا ڈیم اس دریا پر تعمیر کیا جائے گا تو ماہرین ماحولیات، حزب اختلاف کی رہنماءAung San Suu Kyi سمیت حکومت کے اپنے اراکین نے بھی اس منصوبے کی مخالفت کی۔ایک خصوصی انٹرویو میں برمی صدر کے اقتصادی مشیر professor U Myint نے اسے ایک برا خیال قرار دیا۔

professor U Myint(male)"یہ دریا ہم سب کیلئے بہت زیادہ اہم ہے، یہی وجہ ہے کہ میں نے اس منصوبے کے خلاف اپنا تجزیہ اعلیٰ حکام تک پہنچا دیا ہے"۔

انھوں نے ڈیم کی تعمیر سے قبل سماجی اور ماحولیاتی پہلوﺅں کی تفصیلی تحقیق کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔ یہ ڈیم

جس علاقے میں تعمیر کیا جارہا ہے وہ ماحولیاتی اعتبار سے بہت حساس ہے، کیونکہ یہ زلزلے کی پٹی پر واقع ہونے کے ساتھ ساتھ مسلح باغیوں کی تنظیمKachin Independence Organisation کا بھی آبائی علاقہ ہے۔ Kachin Independence Organisation اس ڈیم کو اپنے افراد کیلئے براہ راست خطرہ سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انھوں نے سولہ سالہ امن معاہد ے کو ختم کردیا۔

اس علاقے میں جون سے خانہ جنگی جاری ہے اور اب تک ہزاروں افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ان باغیوں نے غیرملکی انجنئیروں، تعمیراتی ورکرز اور گاڑیوں وغیرہ کو اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔

بڑھتی ہوئی مخالفت اور خونریزی کے باوجود برما کے وزیر بجلی Zaw Min نے ستمبر کے اوائل میں اس منصوبے پر کام جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

Zaw Min(male)"ہم اس منصوبے سے اس لئے دستبردار نہیں ہوسکتے کہ ماحولیاتی گروپس اس کی مخالفت کررہے ہیں۔ میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ ہم کام کو جاری رکھیں گے۔ ہم اس منصوبے پر چین کے تعاون سے کام کررہے ہیں کیونکہ ہمارے ملک کے پاس اس کی تعمیر کیلئے پیسے نہیں۔ اگر ہمارے پاس فنڈز ہوتے تو ہم یہ کام خود کرتے۔ اس ڈیم سے ہمارے ملک کی ضروریات سے زیادہ بجلی پیدا ہوگی اس لئے چین سے مدد لینا بالکل ٹھیک ہے، کیونکہ اضافی بجلی کو فروخت بھی تو کرنا ہوگا۔ ہم ��ے غیرملکی سرمایہ کاروں کو دعوت دی تھی اور ہمیں اس مںصوبے سے دس فیصد بجلی مفت ملے گی"۔

ان کے بیان نے برما میں انٹرنیٹ استعمال کرنیوالے افراد کو شدید مشتعل کردیا تھا اور ان کی کوششوں سے

حکومت مخالف مظاہرے شروع ہوگئے۔

وسطی رنگون کے معروف بدھ مندر Sule Pagoda میں درجنوں افراد یہ دعا مانگ رہے ہیں کہ ڈیم کی تعمیر روک دی جائے۔ ان افراد نے زرد قمیضیں پہن رکھی ہیں جس میں لکھا ہوا ہے کہ Irrawaddy کو بچاﺅ۔ یہ برما میں 2007ءکے بعد پہلا عوامی احتجاج تھا، پولیس نے مذاکرات کے بعد پرامن انداز میں مظاہرہ جاری رکھنے کی اجازت دیدی۔

اس مظاہرے کے تین دن بعد برمی صدر Thein Sein نے غیرمتوقع اعلان کیا۔

Thein Sein(male)"یہ منصوبہ عوامی خواہشات کے برخلاف ہے، اس لئے اسے 2015ءتک کیلئے معطل کیا جارہا ہے"۔

Aung San Suu Kyi نے فوری طور پر اس فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

Aung San Suu Kyi(female)"یہ اچھا امر ہے کہ حکومت عوام کی آواز کو سنے۔ دنیا بھر کی حکومتوں کو عوامی خواہشات اور تحفظات کو سنجیدگی سے سننا چاہئے"۔

ان کے الفاظ کی گونج یورپ اور واشنگٹن میں بھی سنی گئی۔ وکٹوریہ نولینڈ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیں۔

وکٹوریہ نولینڈ(female)"ہم برمی صدر Thein Sein کی جانب سے ڈیم کی تعمیر معطل کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں"۔

مگر غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے اس اعلان پر انتہائی اشتعال کا اظہار کیا گیا اور انھوں نے قانونی کارروائی کی دھمکی دی، تاہم ماہرین ماحولیات جیسے U Ohn حکومتی فیصلے پر خوشیاں منارہے ہیں۔

U Ohn(male)"یہ بہت اچھی خبر ہے میں بہت خوش ہوں۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ صدر عوام کی

خواہشات کے مخالف نہیں۔ میں اس فیصلے پر حکومت کا شکرگزار ہوں۔ اگرچہ اسے صرف تین برس کیلئے معطل کیا گیا ہے مگر اس کے باوجود ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں یہ بہت اچھا فیصلہ ہے"۔

آخری تازہ کاری ( پیر, 10 اکتوبر 2011 09:42 )  

Add comment


Security code
Refresh